۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
یوم حسین کانفرنس کراچی

حوزہ / حوزہ/ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی یونٹ کی جانب سے ’’حسین ؑ ابن علی اقتدار انسانی کے محافظ‘‘ کے عنوان سے سالانہ یوم حسینؑ پارکنگ گراؤنڈ (بالمقابل آرٹس لابی) میں منعقد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی یونٹ اور دفتر مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی کی جانب سے ’’حسین ؑ ابن علی اقتدار انسانی کے محافظ‘‘ کے عنوان سے سالانہ یوم حسینؑ پارکنگ گراؤنڈ (بالمقابل آرٹس لابی) میں منعقد کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یوم حسینؑ کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کی جبکہ اس موقع پر علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی،مولانا علی افضال رضوی،مفتی ارشاد احمد سعیدی،رئیس کلیہ اسلامی علوم پروفیسر زاہد علی زاہدی سمیت نامور علماء کرام نے خطاب کیا جبکہ مختلف نوحہ خواں حضرات نے بارگاہ امامت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

یوم حسینؑ میں طلبہ و طالبات سمیت اساتذہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔

یوم حسینؑ سے اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا: واقعۂ کربلا ایک ایسا سانحہ ہے کہ جس نے انسانیت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ اس کی روح یہ ہے کہ ظالم صرف وہ نہیں جو ظلم کر رہا ہے بلکہ ظالم وہ بھی ہے جو اس ظلم پر خاموش ہے۔ حسینیت ایک فکر ایک وژن کا نام ہے، حضرت امام حسینؑ نے دین اسلام کی بقاء اور سربلندی کے لئے اپنی جان نثار کرکے ایثار و قربانی کی ایک عظیم تاریخ کربلا کے میدان میں رقم کی۔

انہوں نے مزید کہا: واقعہ کربلا ہمیں دین کی احیاء اور مقاصد کے حصول کے لئے ایثاروقربانی کا درس دیتا ہے۔ نواسۂ رسول حضرت امام حسینؑ کی زندگی امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے۔ حضرت امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں نے باطل قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کا جو غیر متزلزل فلسفہ عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کے اقوام کو دیا، اسے حسینیت کہتے ہیں۔

پاکستان کے معروف خطیب مولانا سید شہنشاہ حسین نقوی نے حالیہ شدید ترین بارشوں کے بعد ملک بھر خصوصا سندھ و بلوچستان میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے اس کی زد میں آنے والے سینکڑوں افراد کے لیے امداد و تعاون کی ترغیب کرتے کہا: حضرت امام حسینؑ کے ماننے والوں کو انسانیت و دکھی افراد کی خدمت میں ہمیشہ صف اول میں نظر آنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: امام حسینؑ کی شخصیت کو پہچاننے کے لئے اس دنیا کی سب سے بہترین کتاب قرآن مجید ہے کیونکہ قرآن مجید میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے امام حسینؑ اپنے وجود پر بھی اور اپنے زمانے میں اپنے معاشرے پر ان ہی چیزوں کو نافذ دیکھنا چاہتے تھے۔

مولانا شہنشاہ حسین نقوی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اس ملک کا مستقبل آپ سے وابستہ ہے، اگر آپ کی آشنائی اسلام کے حقیقی اصول کے ساتھ زیادہ ہوگی تو کل آپ اس امت اور ملک میں موجود بگاڑ کی اصلاح کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ جو شخص خواہ وہ کسی بھی مسلک سے ہو حضرت امام حسینؑ کو مسلمانوں کے کسی ایک مسلک کا نمائندہ سمجھتا ہے وہ سخت جہالت کا شکار ہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے انسانیت، مسلمانوں اور معاشرے پر بھی بدترین ظلم کررہاہے۔

دیگر مقررین نے ملک کی موجودہ سیلابی صورتحال کا ذکر کے دوران مخیر حضرات سے متاثرین کے لئے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا: متاثرین سیلاب آپ حضرات کے منتظر ہیں، آگے بڑھیں اور راہ امام حسین علیہ السلام میں ان کی مدد کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معاشرے میں حسینیت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ سب کے لئے یکساں عدل و انصاف پر مبنی معاشرے قوموں کے استحکام اور بقاء کی ضمانت ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کو مختلف فرقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے لہذا ہمیں متحد ہونے اور درس کربلا سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

آج پوری اُمت مسلمہ مسائل کا شکار ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حسینیت کے جذبہ کو بیدار کیا جائے۔

مقررین نے مزید کہا: جن معاشروں میں اتحاد واتفاق ہوتاہے وہ کبھی بھی ابتری کا شکار نہیں ہوسکتے کیونکہ اتفاق و اتحاد ایک بہت بڑی نعمت و دولت ہے۔ واقعہ کربلا کے وقوع پذیر ہوئے صدیوں گزر گئیں مگر ذہنوں اور دلوں میں امام علیہ السلام کے ایثار اور صبر کے جذبے کو لازوال دوام حاصل ہے۔مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے صفوں میں شیرازے کو باندھنے اور اپنی صفوں کو متحد کرنے کی ضرورت ہے اور بالخصوص ایسے وقت میں کہ جہاں امت مسلمہ ہر آنے والے دوسرے دن کسی انتشار کے دہانے پر کھڑی ہوجاتی ہو۔ حضرت امام حسینؑ کا کردار و اخلاق ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

آخر میں مشیر امور طلبہ ڈاکٹر سید عاصم علی نے تمام علماءکرام، مہمانوں، اساتذہ کرام اور طلبہ و طالبات کو محفل میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حضرت امام حسینؑ کے بارے میں علم کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمات کو عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ بغیر عمل کے علم کی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .